News Online

Please Join me on G+ wncjhang@gmail.com and Subscribe me on Youtube. allinone funandtech....... THANK YOU FOR VISITING MY BLOG AND MY CHANNEL

2017 کا لطیفہ

‏مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ "صدارت 5 سال منہ بند کرکے بھی جاسکتی ہے" صدر ممنون حسین کا ٹرمپ کو خاموش پیغام..

ٹیکس کی معلومات شریف برادران

90 کی دہائی میں شریف خاندان کے ٹیکس ادا کرنے والے افراد کی تعداد11 ہوا کرتی تھی جن میں میاں شریف، مسز شمیم اختر (ماں اور باپ)، نوازشریف، کلثوم نواز، حسین نواز، حسن نواز، شہبازشریف، نصرف شہباز، حمزہ شہباز، عباس شریف (مرحوم) اور مسز صبیحہ عباس شامل تھی۔

ان 11 افراد کے ڈیکلئیرڈ کردہ اثاثوں میں مندرجہ ذیل فیکٹریاں شامل تھیں:

چوہدری شوگر ملز، رمضان شوگر ملز، مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز، محمد بخش ٹیکسٹائل ملز، حمزہ سپننگ ملز، حدیبیہ پیپر ملز، حدیبیہ انجینئرنگ لمٹڈ، حمزہ بورڈ ملز، کلثوم ٹیکسٹائل ملز، اتفاق برادرز، الیاس انٹرپرائزز، برادرز سٹیل لمٹڈ، اتفاق شوگر ملز، خالد سراج ٹیکسٹائل انڈسٹریز، رمضان بخش ٹیکسٹائل ملز، اتفاق ٹیکسٹائل ملز، برادر ٹیکسٹائل ملز، اتفاق فاؤنڈریز، خالد سراج انڈسٹریز، برکت ٹیکسٹائل ملز، عبدالعزیز ٹیکسٹائل ملز، برادر شوگر ملز اور ایفیکٹو پرائیویٹ لمٹڈ۔

اب زرا دل تھام کر پڑھیں۔

محکمہ ریوینیو  کے 1998 کے  سرکاری ریکارڈ کے مطابق 30 جون 1998 تک نوازشریف کے ذمے صفر ٹیکس واجب الادا تھا کیونکہ اس وقت تک اس کے ٹوٹل اثاثہ جات کی مالیت 21 لاکھ اور ان پر قرضے کی رقم 64 لاکھ تھی جس کی وجہ سے وہ خسارے میں تھا اور اس پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوتا تھا۔

کچھ ایسی ہی بے چارگی بیگم کلثوم نواز کے ساتھ بھی درپیش تھی۔ کلثوم نواز کے کل اثاثہ جات 39 لاکھ 80 ہزار کے تھے جبکہ خاتون پر قرضوں کی رقم 39 لاکھ 50 ہزار تھی، پیچھے بچنے والے 30 ہزار انکم پر کلثوم نواز نے 8 ہزار روپے ٹیکس ادا کرکے حاتم طائی کی قبر کو لات مار دی۔

شہباز شریف کی حالت اس سے بھی پتلی تھی۔ 30 جون 1998 کو فائل کی گئی ٹیکس ریٹرن کے مطابق شہباز شریف 45 لاکھ کے خسارے میں تھا۔ تاہم اس نے اچھے وقتوں میں چوہدری شوگر مل کے 5000 شئیر خرید رکھے تھے جن پر حاصل ہونے والے منافع پر اس نے پورے ایک ہزار روپے ٹیکس ادا کردیا۔

ان دنوں بھائیوں کے والد میاں شریف کی مالی حالت کچھ بہتر تھی اور اس نے 50 ہزار ایک سو دو روپے کا ٹیکس ادا کرکے شہیدوں میں نام لکھوا دیا۔ یہی نہیں، ہزاروں ایکڑ اراضی کی ملکیت ہونے کی وجہ سے ویلتھ ٹیکس کی مد میں ایک لاکھ 96 ہزار روپے بھی ادا کئے۔

میاں شریف کی بیگم اور نواز شہباز کی والدہ کے پاس 18 ہزار ایکٹر سے زائد قابل کاشت زرعی اراضی تھی جس پر محترمہ نے پورے ایک لاکھ 31 ہزار ہزار روپے زرعی ٹیکس ادا کیا۔

یوں 11 افراد پر مشتمل شریف خاندان جو کہ 10 ٹیکسٹائل فیکٹریوں، 4 شوگر ملوں، تین سٹیل ملوں، کئی دوسرے انڈسٹریل یونٹس اور 50 ہزار ایکڑ سے زائد زرعی اراضی کا مالک تھا، اس بے چارے خاندان نے 30 جون 1998 کو کُل ملا کر 60 ہزار کے قریب انکم ٹیکس اور سوا دو لاکھ روپے بطور زرعی ٹیکس کی مد میں ادا کیا۔

اس دوران لندن فلیٹس خریدے جا چکے تھے، پانامہ میں کمپنیاں قائم ہوچکی تھیں اور بیرون ممالک کاروبار میں دن دگنی رات چوگنی ترقی ہورہی تھی۔

11 افراد پر مشتمل شریف خاندان نے 1998 میں 60 ہزار روپے انکم ٹیکس ادا کیا اور آج اس خاندان کا سربراہ میاں نااہل شریف لندن سے واپس پاکستان آیا اور بیان دے ڈالا کہ وہ آئین کے خلاف ہونے والی سازشوں کے خلاف بھرپور جدوجہد کرے گا۔

یہ ہے کردار شریف خاندان کا۔ اگر کسی کو یہ لگتا ہے کہ نوازشریف ملک کی بہتری چاہتا ہے تو یا تو وہ شخص دماغی توازن کھو بیٹھا ہے، یا پھر وہ بھی حرام خوری میں برابر کا حصہ دار ہے۔

تیسری کوئی صورت ممکن نہیں!!!

ترقی کا سفر شریفوں کے سنگ

سنا ہے نواز شریف نے ان چار سالوں میں پاکستان کو کہیں سے کہیں پہنچا دیا ہے۔
کہاں پہنچایا ہے ذرا جائزہ لیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔

معیشت ۔۔۔۔۔۔۔۔

جون 2013 میں پاکستان پر کل بیرونی قرضہ 48.1 ارب ڈالر تھا۔
جون 2017 میں پاکستان پر کل بیرونی قرضہ 78.1 ارب ڈالر ہے۔

یعنی صرف چار سالوں میں 30 ارب ڈالر کا ریکارڈ قرضہ لیا گیا۔ یہ اتنا زیادہ ہے کہ پاکستان پر عالمی مالیاتی اداروں کا بھروسہ ہی ختم ہوگیا اور تاریخ میں پہلی بار مزید قرضہ حاصل کرنے کے لیے پاکستان نے عالمی مالیاتی اداروں کے پاس اپنی موٹرویز ،ہوائی اڈے اور ریڈیو پاکستان کی عمارات گروی رکھوا دی ہیں۔

مالی سال 2012/13 میں پاکستان کا کل تجارتی خسارہ 15 ارب ڈالر تھا۔
مالی سال 2016/17 میں کل تجارتی خسارہ 24 ارب ڈالر ہو چکا ہے۔

یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین تجارتی خسارہ ہے۔

2013 میں اندرونی قرضے 14318 ارب روپے تھے
2017 تک کل اندرونی قرضے 20872 ارب روپے ہوچکے ہیں۔

یہ بھی اندرونی قرضوں کی بلند ترین سطح ہے۔

2013 میں پاکستان کی کل برآمدات 21 ارب ڈالر تھیں۔
2017 میں پاکستان کی کل برآمدات کم ہوکر 17 ارب ڈالر ہوگئ ہیں۔

برامدات کم ہونے کا اعتراف خود اسحاق ڈار نے اپنی بجٹ کی تقریر میں کیا ہے۔

2012/13 میں تین بڑے سرکاری اداروں پی آئی اے، پاکستان اسٹیل ملز اور پاکستان ریلوے کا کل خسارہ تقریباً 450 ارب روپے کےلگ بھگ تھا۔
2017 میں تینوں ادارہ کا مجموعی خسارہ 705 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔

یہ خسارہ بھی میاں صاحب کا ایک ریکارڈ ہے۔ اس سے قومی اداروں کی تباہی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔

2013 گردشی قرضہ 400 ارب روپیہ
2017 گردشی قرضہ 500 ارب روپیہ

اگر آپ کو لگتا ہے کہ گردشی قرضے میں صرف 100 ارب کا اضافہ ہوا ہے تو آپکو غلط فہمی ہوئی ہے !
2013 میں نواز شریف نے قومی خزانے میں سے میاں منشاء کو نہایت خطرناک انداز میں یکمشت 480 ارب روپے کی ادائیگی کر دی تھی جس کے بعد گردشی قرضہ 0 ہو گیا تھا۔ یعنی یہ 500 ارب کا گردشی قرضہ اس کے بعد صرف ان چار سالوں میں چڑھا ہے۔ ۔۔۔۔ ایک اور ریکارڈ ۔۔۔  🙂

روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں کم ہو کر 92 سے 107 پر پہنچ چکی ہے۔ کچھ ماہرین کے تزدیگ یہ 107 پر مصنوعی طور پر روکی گئی ہے درحقیقت یہ 120 تک کم ہوچکی ہے اور یہ اس دن نظر آئیگی جس دن یہ حکومت جائیگی۔

نواز شریف کے موجودہ دور می عالمی منڈی میں تیل کم ترین قیمت پر دستیاب رہا لیکن اسکا ذرا سا فائدہ بھی عوام تک نہیں پہنچنے دیا گیا اور ان چار سالوں میں اشیاء ضرورت کی قیمتیں جس طرح بڑھی ہیں اس پر الگ سے مضمون لکھنے کی ضورت ہے۔

تاریخ میں پہلی بار پاکستان میں زرعی ییدوار میں اضافے کیے بجائے کمی ہوئی ہے اور پہلی بار کسانوں نے پارلیمنٹ ھاؤس کے سامنے احتجاج کیا اور ڈنڈے بھی کھائے۔

پرویز مشرف کے شروع کیے گئے پراجیکیٹ گوادر سی پیک کے روٹس میں من مانی تبدیلیاں کر کے پہلے اس کو متنازع بنایا گیا۔ اب چین کے ساتھ ایسے معاہدات کیے جا رہے ہیں جن سے خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ سی پیک جیسے عظیم منصوبےسے بھی پاکستان کے ہاتھ کچھ نہیں آئیگا۔ ان معاہدات کی تفصیلات حکومت چھپا رہی ہے۔ بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ پاک فوج کی اس محنت پر بھی پانی پھیرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

توانائی ۔۔۔۔۔۔۔

2013 بجلی کا شارٹ فال 5000 میگاواٹ
2017 بجلی کا شارٹ فال 7000 میگاواٹ

نہ صرف 2000 میگاواٹ کا شارٹ فال بڑھا ہے بلکہ 2013 میں بجلی کا بحران دور کرنے کے لیے 500 ارب روپے کی خطیر لاگت سے جن منصوبوں پر کام جاری تھا وہ بھی ایک ایک کر کے ناکام ہوگئے۔ ان میں نندی پور، قائداعظم سولر پارک اور نیلم جہلم جیسے جن منصوبے شامل ہیں اور قوم کے 500 ارب ڈوب گئے۔
دیامیربھاشا ڈیم کے لیے ہر سال 30 ارب روپے مختص کرنے کا اعلان ہوتا ہے لیکن پھر وہ رقم کہیں اور ایڈجسٹ کر لی جاتی ہے۔ نتیجے میں دیا میر بھاشا کی تعمیر کا آغاز تو دور کی بات اب تک اس کے لیے جگہ بھی متعین نہیں کی جا سکی ہے!

نواز شریف کو یہ اعزاز حاصل رہے گا کہ اس کے دور میٰں پہلی بار گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ اور پانی کی قلت کی وجہ سے صرف کراچی میں 1200 لوگ مر گئے۔

Imran khan kia jany siasat.

عمران کیا جانے سیاست کو؟”
“عمران دامادِ یہود ہے”
“جو گھر نہ سنبھال سکا وہ ملک کیسے سنبھالے گا”
“لوگوں کے صدقے خیرات کی بھیک مانگنے والا آدمی ”
“یہودی ایجنٹ ”
“اسٹبلیشمنٹ کا مُہرہ”
“بدزبان”
“طالبان خان”
ایسے بہت سے الزامات عمران خان کے حوالے سے روزانہ سننے اور پڑھنے کو ملتے ہیں..کچھ سے اختلاف ہے اور کچھ سے مکمل متفق ہوں
ہاں میں اس بات سےمتفق ہوں کہ خان کو سیاست کرنا نہیں آتا ..اگر آتا ہوتا تو وہ بھی مشکل میں گدھے کو بھی باپ بنا لینے والے فارمولے پہ عمل پیرا ہوتا.سڑکوں پہ گھسیٹنے کے دعوے کرنے والوں کی طرح وقت پڑنے پہ ان ہی کا ڈرائیور بن جاتا جنہیں پھانسی دینے کے دعوے کئے تھے.اگر اسے سیاست آتی ہوتی تو ووٹ مانگنے کے دوران کئے گئے اپنے ہر وعدے کو جوشِ خطابت کہہ کر ہنسی میں اُڑا دیتا..خان کی سب سے بڑی غلطی ہی یہی ہے کہ اسے جھوٹ بولنے کا فن نہیں آیا اسے لوگوں کی مجبوریوں سے کھیلنا نہیں آیا..
ہاں وہ دامادِ یہود تھا مگر قرآنِ اور سنّت کی رو سے اہلِ کتاب سے شادی کو غلط یا گناہ ثابت کرکے دکھا دو..ہاں مگر کسی کا ہنستا کھیلتا گھر اجاڑنا کسی کی بیوی کو زبردستی طلاق دلوا کے اس سے خود شادی کر لینا بہت بڑا جرم ہے
جب وہ صدقوں اور زکوۃ کی بات کرتے ہیں تو ماضی کے دریچوں سے جھانکتا دنیائے کرکٹ کا ایک بے تاج بادشاہ نظر آتا ہے جس نے عین عروج کے دور میں شہرت کی دیوی کو لات مارتے ہوئے گلی گلی کُوچے کُوچے میں مانگنے کو ترجیح دی تھی تا کہ وہ اپنی دھرتی ماں کو اس موذی مرض سے پاک کر سکے جس میں اس نے اپنی ماں کھو دی تھی مگر اس کے ساتھ ہی مجھے قرض اتارو ملک سنوارو کے نام پہ مانگتے کچھ اور چہرے بھی نظر آتے ہیں جنھوں نے ان صدقہ خیرات اور عطیات کے پیسوں سے بڑی بڑی بزنس ایمپائرز کھڑی کر لیں
ہاں وہ گھر نہیں سنبھال سکا کیونکہ اسکا گھر توڑنے کے در پہ وہ گِدھ تھے جو کسی کو ایذا پہنچانے کے لئے پستی کی آخری حد پہ بھی جا سکتے ہیں ..اور کچھ ملک سنبھالنے والے بھی دیکھے جو اپنے اپنے دورِ حکومت میں واقعی صرف اپنا ہی گھر سنبھالتے رہے اور اپنی تجوریوں کے منہ بھرتے رہے
کیسا یہودی ایجنٹ ہے یہ جو دن رات اس ملک کے عوام کے لئے دکھی رہتا ہے جو ان کی بہتری کے لئے اپنے ذاتی مفادات کو قربان کر دیتا ہے جبکہ کچھ محبِ وطن پاکستانی تو وہ ہیں جنہوں نے اپنے ذاتی مفادات پہ وطن ہی قربان کر دیا
اسکی باتوں کو غلط معنی پہنا کہ تم جب اسے طالبان کا ایجنٹ کہتے ہو تو کچھ چہرے ایسے بھی نظر آتے ہیں جنہوں نے بہت واضح الفاظ میں اپنے ہی ملک کی آرمی کو دشمن ملک کے سامنے رُسوا کر دیا تھا
کیسی اسٹیبلیشمنٹ ہے یہ کیسی سُپر پاورز ہیں یہ جو اپنے مُہرے کو حکومت نہیں دلوا سکیں؟؟
ہاں وہ بدزبان بھی ہوگا تمہاری ڈکشنری میں مگر اس کی زبان اس طبقے کے لئے کھلتی ہے جسے تم بےزبان بنا چکے ہو
عمران خان کو اس ملک کے لئے اپنا اخلاص ثابت کرنے کے لئے کسی سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں

Mian nawa sharif k karnamy

شریف خاندان کے کچھ کارنامے …
1…میاں بیوی کی رفاقت 40 سال جبکہ بچوں کی عمریں 46 سال 44 سال 42 سال …
2…فلیٹس 2006 میں خرید کر 1996 میں بیچے دیے …
3…میری لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں  اعلان کرنے والی مریم نے بعد میں پاکستان میں ایک ارب کی پراپرٹی کا دعویٰ کر دیا …
4…حمزہ کا دادا مزدور اور مریم کا دادا ارب پتی …
5…حسن نواز دس سال تک ان فلیٹوں میں کرائے داروں کی طرح رہا جو اس کا دادا بچپن میں اس کے نام کر چکا تھا …

PAKISTAN V/S MALDEEP

پاکستان بمقابلہ مالدیپ


عمران خان کے بارے میں رپورٹ

عمران خان کیا ہے

عمران خان کیا نہیں ہے

پاکستان میں عید

سچ کیا ہے آپ سب کو پتا ہے

نواب . نواب ہوتا

نواب آف کالا باغ کا عظیم کارنامہ

ہم سب کا فرض ہے یہ

تنقید نہیں اصلاح

اتنی زیادہ پیسہ کہاں گیا

شیررررررر اک واری فیر

یہی سچ ہے

Hidden Truth

احتاط براۓ سموگ

Nawaz sharif k jhoot.

نواز شریف کے جھوٹ اخباروں کی سرخیاں یہ لوگ اب بھی اپنے آپ کو لیڈر اور سچا کہتے ہیں اور کہتے ہیں

... کیوں نکالا مجھے.

نواز شریف کی حالت

نواز شریف کی حالت دیکھیں اور اس تحریر کو مد نظر رکھ کے سوچیں سو فیصد حقیقت ہے اس میں

اردو سے عربی ترجمہ

کیوں نکالا مجھے کا عربی ترجمہ کیا ہے عربوں کا نواز شریف کو فون...

Molana Tarq Jameel..???

ماضی میں مولانا صاحب کا کردار 
1۔ لال مسجد میں آپریشن ہوا امام کبعہ نے ثالثی بن کے کوشیش کی لیکن مولانا طارق جمیل صاحب منظر سے غائب رہے ؟
2۔ ملک میں دہشت گردی ہوئی خودکش حملے ہوئے 60 ہزار لوگ مارے گئے لوگوں کے گلے کاٹے گئے مولانا طارق جمیل صاحب غائب ؟
3۔ ماڈل ٹاون میں قتل عام ہوا 100 لوگوں کو گولیاں

Bahadri or makkari

یہودیوں کے لیے ضرب المثل ہے کہ
یہودیوں کی بہادری تو ختم ہوگئی پر عیاری نہیں
اسطرح
نواز شریف کی حکومت تو ختم ہوگئی پر مکاری نہیں.
Patwaran ;;;;;;

Bhutto . Najam Sethi. Balochistan

بھٹو دور میں نجم سیٹھی کی بلوچستان کے علیحدگی پسند عناصر سے بڑھتی ہوئی پینگوں کی وجہ سے 1975 میں بھٹو نے اسے گرفتار کروا دیا اور پھر ضیا کے مارشل لا کے بعد ہی اسے رہائی ملی۔
رہائی کے بعد نجم سیٹھی نے لاہور سے وین گارڈ نامی اپنا پبلشنگ ادارہ قائم کیا جہاں سے بائیں بازو کے بہت سے دانشوروں کی کتابیں شائع کی گئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ نجم سیٹھی صحافت میں بھی قدم رکھ چکا تھا اور پڑھا لکھا ہونے کی وجہ سے اس کا حلقہ اثر پاکستان سے باہر تک پھیلنے لگا تھا۔
1984 میں جنرل ضیا کے حکم پر نجم سیٹھی کو ایک مرتبہ پھر گرفتار

Pakistan & Curruption

پاکستان میں تبدیلی ممکن ہے مگر  مسلسل جدوجہد سے.کیونکہ یہاں معاشی, مذہبی,لسانی تفریق عروج پر ہے اور ہر سطح پر کرپشن کی نحوست ہے

Fataawa Pakistan muslim Leag Noon

"عمران خان کا نتھیاگلی جانا ناجائز جبکہ نوازشریف کا لندن جاکر چھپ جانا عین جائز ہے"

         فتاوٰی نونیہ شریفیہ صفحہ378

طوائف اور شادی + پٹواری

ایک طوائف کی بیٹی نے اپنی ماں سے پوچھا کہ ماں یہ شادی کیا ہوتی ہے، طوائف نے بڑے دکه سے بولا , بیٹی کچه نہیں بس مفت میں اپنی ہوس اور ٹهرک مٹانے کا بہانہ ہے کیونکہ طوائف کی نظر میں اصل چیز مال و دولت ہوتی ہے، رشتے، عزت، محبت، احترام اس کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں رکهتا.
آج کل اگر شریف فیملی اور کرپٹ ٹولہ سے پوچها جاے کہ انصاف، احتساب، عدلیہ یا عسکری ادارے کیا ہوتے ہیں تو ان کا جواب کچه یوں ہوگا کہ، بهیا کچه  نہیں ہوتے سواے ہمیں اقتدار سے نکالنے کے..

           پٹواری پوسٹ

Wah ray pakistan teri qismat

سندھ یونیورسٹی میں انگلش میں پاس ہونے کے لئے ٹیچر سے سیکس( زنا) كرنے کی شرط؟
علامہ آئی  آئی  قاضی اور جی ایم سید جیسے عالموں کی محنت سے قائم ہونے اور عروج پانے والی سندھ یونیورسٹی آج کل اساتذہ کی طرف سے طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے جیسے سنگین الزامات کی زد میں ہے۔
کچھ عرصہ قبل اس یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ایک طالبہ نائلہ رند کی پنکھے میں لٹکتی ہوئی لاش کی ملی تھی۔ اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ یونیورسٹی کے استاد طالبات کو پاس کرنے کے عوض ان کے ساتھ سیکس کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
سندھ یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف انگلش لینگویج اینڈ لٹریچر میں ماسٹرز کرنے والی دو طالبات رمشا میمن اور نسیم ڈیپر نے سادہ کاغذ پر ایک صفحے کی فریاد لکھ کر چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان، وزیر اعظم پاکستان، وفاقی محتسب، وزیر اعلٰی سندھ ، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن، وائیس چانسلر سندھ یونیورسٹی، بختاور بھٹواور متعدد اساتذہ کو ارسال کی مگر کسی کی بیٹی کی عزت لوٹنے کے خلاف کسی نے فریاد نہیں سُنی ۔
رمشا میمن اور نسیم نے کا کہنا ہے کہ انسٹیٹیوٹ آف انگلش لئنگویج اینڈ لٹریچر میں ماسٹرز کرنے والی کئی طالبات کو ان کے ایک دو نہیں بلکہ کئی ٹیچر (جن میں اسسٹنٹ پروفیسر بھی شامل ہیں) کی طرف سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم  نے مندرجہ بالا زعما کو یہ فریاد بھیجی ہے مگر ایک مہینہ گذرنے کے بعد ابھی تک کچھ نہیں  ہوا۔ اس لئے یہ معاملہ میڈیا میں لایا جا رہا ہے۔ مہربانی کر کے ہماری مدد کی جائے۔ ( واضع رہے کہ کل چیف جسٹس، سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس واقعے کا نوٹس لے کر رپورٹ طلب کی ہے۔)
رمشا میمن اپنی فریاد میں اگے لکھتی ہیں کہ ، میں نے اپریل 2017ء میں شکایت درج کروائی کہ انسٹیٹیوٹ آف انگلش لئنگویج اینڈ لٹریچر کا ایک ٹیچر فراز بگھیو مجھے سیکس کرنے کے لئے بلیک میل کر رہا ہے۔  میں وائس چانسلر، سندھ یونیورسٹی ڈاکٹر فتع محمد برفت کے پاس گئی اور شکایت درج کروانے کے ساتھ ان کو ثبوت کے طور پر وہ ایس ایم ایس بھی دکھائے جو ٹیچر فراز بگھیو کی طرف سے مجھے بھیجے گئے تھے۔
وائیس چانسلر نے اس معاملے پر ایکشن لینے کا وعدہ کیا مگر ہوا کچھ بھی نہیں۔ بعد میں معلوم ہوا کہ اساتذہ کے ایک گروپ نے وائس چانسلر کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے ٹیچر فراز بگھیو کے خلاف کوئی ایکشن لیا تو احتجاج کیا جائے گا۔ اس کے فورا بعد یونیورسٹی کے ایک آفیسر افتخار پٹھان نے سندھ یونیورسٹی میں ہی پڑھنے والی میری بہن سے رابطہ کیا اور ٹیچر فراز بگھیو کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کو کہا اور انکار کی صورت میں معاملہ میرے والد کو بتانے کی دھمکی دی۔ جو دل کے مریض ہیں اور جن کی حال ہی میں سرجری ہوئی ہے۔
نسٹیٹیوٹ آف انگلش لئنگویج اینڈ لٹریچر کی دوسری طالبا نسیم ڈیپر کا کہنا ہے کہ میں نے بھی اسی شعبے کے اسسٹنٹ پروفیسر ثنااللہ انصاری کے خلاف سیکس کے لئے بلیک میل کرنے کی شکایت کی اور جامشورو پولیس اسٹیشن پر ایف آئی آر بھی درج کروائی ساتھ ہی اپنے بھائی کے ساتھ جا کر وائس چانسلر سندھ یونیورسٹی سے شکایت کی مگر وائس چانسلر نے ایکشن لینے کے لیئے ایف آئی  آر واپس لینے کی شرط رکھی۔
ساتھ ہی انسٹیٹیوٹ آف انگلش لینگویج اینڈ لٹریچر کے سب کے سب ٹیچرز نے میری ایم فل کی سپروائزری کرنے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ میں نے ان کے ساتھی استاد کے خلاف شکایت کی ہے۔ ہم وائس چانسلر کے پاس مدد کے لئے گئے مگر انہوں نے مدد کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جا کر ڈین سے ملو۔
ان دونوں بہادر لڑکیوں نے ساتھ ہی انسٹیٹیوٹ آف انگلش لینگویج اینڈ لٹریچر سندھ یونیورسٹی کے اساتذہ کے روپ میں بھیڑیوں کی ایک اور گندگی ظاہر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آگست میں ڈائریکٹر اسٹیج فدا چانڈیو نے ہاسٹل میں رہنے والی ہم کلاس فیلوز کو شام کے ٹائم اپنے گھر پر بلایا کہ چودہ اگست کے سلسلے میں جشنِ آزادی کی ریہرسل کرنی ہے۔ وہاں فدا چانڈیو کے کچھ دوست اور انسٹیٹیوٹ آف انگلش لینگویج اینڈ لٹریچر کے کچھ ٹیچر پہلے سے موجود تھے ۔ سب کے سب نشے میں تھے۔ انھوں نے وہاں ہم سب کو قابل اعتراض حرکات کرنے پر مجبور کیا۔ دوسرے دن ہم سب لڑکیاں وائس چانسلر کے پاس شکایت کرنے پہنچی تووہ ملک سے باہر گئے ہوئے تھے۔
رمشا میمن اور نسیم ڈیپر نے تو صرف ہمت کی ہے ورنہ یونیورسٹیز سے اسٹوڈنٹس پولٹیکس کے کمزور ہوتے ہی کچھ اساتذہ نے اس پیغمبری پیشے کو ہتھیار بنا کر مارکس دینے کے عوض سیکس کی ڈیمانڈ کھلے عام رکھی ہوئی ہے۔  یونیورسٹی کے کچھ معزز استاد یونیورسٹی کی عزت کے خاطر معاملہ دبانے کی کوشش میں ہیں۔ سندھ سے محبت کرنے والے کچھ نادان سندھ کی مادر علمی یونیورسٹی کی بدنامی کے خوف سے معاملہ اچھالنے سے منع کر رہے ہیں۔
ان سے کوئی پوچھے کہ دیواروں کی بھی کوئی عزت ہوتی ہے کیا؟ عزت انسانوں کی ہوتی ہے جن میں سے کچھ انسانوں یعنی  انگریزی ڈیپارٹمنٹ کی طالبات نے شکایت کی ہے کہ ان کے استادوں نے ان کو بلیک میل کرتے ہوئے سیکس کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی اس معاملے کے ذمہ دار ہیں وہ اس معاملے کو دباتے آئےہیں۔ وہ استاد بھی اس جرم میں شریک تصور سمجھے جائیں جنہوں نے یہ معاملہ دبانے کے لئے وائس چانسلر پر دبائو ڈالا۔ سندھ کے لوگوں کی نظریں انصاف کے لئے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان پر ہیں۔

عمران خان میرا استاد

          Great leader in world..
عمران خان میرا استاد
عمران خان کے سیاست میں آنے سے پہلے مجھے نہیں پتہ تھا کہ 
سیاست کیا ہے?
کرپشن کیا ہے?
دھاندلی کیا ہے?
میرے سیاسی حقوق کیا ہیں ?
میرے فرائض کیا ہیں?
ٹیکس کسے کہتے ہیں?
ہم ٹیکس کیوں دیتے ہیں?
کتنا ٹیکس دیتے ہیں?
نیب کیا ہے?
ایف بی آر کیا ہے?
ایف آئی اے کیا ہے?
ان کے فرائض کیا ہیں?
ووٹ کیا ہے?
ووٹ کی اہمیت کیا ہے?
حکومت کیا ہے ? کیسے بنتی ہے?
ہم حکومت کو کیا دیتے ہیں ? بدلے میں حکومت ہمیں کیا دیتی ہے?
الیکشن کمیشن کیا ہے?
سپریم کورٹ کیا ہے?
ان کا دائرہ کار کیا ہے ?
فارم 14 کیا ہے ?
فارم 15 کیا ہے?
میں ہر بات سے بے خبر تھا حکمران ہماری اس بے خبری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے تھے
میرے ملک پر دو خاندانوں کا قبضہ تھا
کہ اچانک خدا تعالیٰ نے ایک مردِ مجاہد کو ہماری مدد کے لیے بھیجا جس کا نام عمران_خان ہے اس نے ہمیں ہمارے حقوق کے لیے کھڑا ہونا سکھایا
اور ایک استاد کی طرح وہ کچھ سکھایا جس سے ہم صدیوں سے لاعلم تھے
میں اس مردِ مجاہد سر_عمران_خان کا بے حد مشکور جس نے مجھے اس قابل بنایا کہ آج میں عام سا انسان کسی ایم_این_ اے
ایم پی اے
اور یہاں تک کہ وزیراعظم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکتا ہوں
شکریہ_سر_عمران خان

Khan ky Dewany

عمران خان زندہ باد
IMRAN KHAN ZINDABAD

کوئی بتاۓ گا کیا

KOI BATAY GA KIA
کوئی بتاۓ گا کیا

PML.N ka fakhar N.sharif

Pakistan ka Azeem Leader Nawaz Sharif

S.S.P سپاہ صحابہ رضیہ اللہ

SSP.SIPAH-E-SAHABA PAKISTAN.
ان کا مؤقف بھی تو سنیں

دنیا کا غریب وزیر اعظم

Poor prime minister of the world
Mr NAWAZ SHARIF.
JUST 11 SUGER MILLS.
20 FLATES IN LONDON.
AND MANY MANY MORE

Notice fake Curruncy

IMPORTANT NOTICE FROM STATE BANK OF PAKISTAN FOR THE FAKE CURRUNCY ARRIVE IN A PAKISTANI MARKET.

Hakeen saeed spech for imran khan

Hakeem Saeed ny imran khan k bary me kia likha hy zara parheen or socheen

Metro v/s Metro

Imran khan ki metro Peshawar
&
Shahbaz Sharif metro Lahore
Copy.....

بد بختی نواز شریف

نوازشریف شریف کی بدبختی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہے کہ فضل الرحمٰن اور اسفند یار وقت کے سب سے بڑے درباری اس کے خلاف بول رہے ہیں

HIDDIN TRUTH MR TAHIR UL QADRI

THE HIDDEN TRUTH

KAHA PAYDA HOWY

KAHA PAYDA HOWY
کہاں پیدا ہوئے
حکومت ن لیگ


KUCH MASH'HOOR AQWAAL

KUCH MASH'HOOR AQWAL
کچھ مشہور اقوال ن لیگ کے

KIA IMRAN KHAN NY PAKISTAN KO LOOTA HY

کیا یہ سچ ہے کیا آپ مانتے ہیں کہ
 عمران خان نے پاکستان کو لُوٹا ہے

پیر صاحب یا پیڑ صاحب

نفرت ہے مجھے ایسے لوگوں سے

جو حق کا لیکچر دیتے تو ہیں _جو محفلوں میں غریبوں
مسکینوں اور یتیموں کی امداد کا کہتے ہیں اور صاحب
ان کا اپنا رویہ تو دیکھیں۔

Nawaz Sharif Ajeeb Uljhan

اب پاکستان سے باہر رہتا ہوں تو پارٹی ہاتھ سے جاتی ہے
پاکستان آتا ہوں تو جائیداد ہاتھ سے جاتی ہے۔

Molana sb ?

JUI ka Muwaqif
جمعیت علماء اسلام کا مؤقف
عدلیہ اور فوج پر تنقید سے غیر ملکی فائدہ اٹھا رہے ہیں فضل الرحمان

Badshah or kashkol

ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﺭﻭﯾﺶ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ۔۔۔’’ﻣﺎﻧﮕﻮ ﮐﯿﺎ ﻣﺎﻧﮕﺘﮯﮨﻮ؟‘‘ ﺩﺭﻭﯾﺶ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﮐﺸﮑﻮﻝ ﺍﮔﮯﺑﮍﮬﺎ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻋﺎﺟﺰﯼﺳﮯ ﺑﻮﻻ ۔۔ﺣﻀﻮﺭ ! ﺻﺮﻑ ﻣﯿﺮﺍ ﮐﺸﮑﻮﻝ ﺑﮭﺮ ﺩﯾﮟ ۔۔۔’’ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﻓﻮﺭﺍ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﻠﮯ ﮐﮯ ﮨﺎﺭ ﺍﺗﺎﺭ ﮮ ،ﺍﻧﮕﻮﭨﮭﯿﺎﮞﺍﺗﺎﺭﯾﮟ ،ﺟﯿﺐ ﺳﮯ ﺳﻮﻧﮯ ﭼﺎﻧﺪﯼ ﮐﮯ ﺍﺷﺮﺍﻓﯿﺎﮞ ﻧﮑﺎﻟﯿﮟﺍﻭﺭ ﺩﺭﻭﯾﺶ ﮐﮯ ﮐﺸﮑﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﺩﯾﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﺸﮑﻮﻝﺑﮍﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﻝ ﻭ ﻣﺘﺎﻉ ﮐﻢ ۔۔۔ ﻟﮩﺬﺍ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻓﻮﺭﺍ ﺧﺰﺍﻧﮯﮐﮯ ﺍﻧﭽﺎﺭﺝ ﮐﻮ ﺑﻼﯾﺎ ۔۔۔ ﺍﻧﭽﺎﺭﺝ ﮨﯿﺮﮮ ﺟﻮﺍﮨﺮﺍﺕ ﮐﯽﺑﻮﺭﯼ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺣﺎﺿﺮ ﮨﻮﺍ، ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﭘﻮﺭﯼ ﺑﻮﺭﯼ ﺍﻟﭧﺩﯼ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﻮﮞ ﺟﻮﮞ ﺟﻮﺍﮨﺮﺍﺕ ﮐﺸﮑﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﺗﮯﮔﺌﮯ ﮐﺸﮑﻮﻝ ﺑﮍﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮔﯿﺎ ۔۔ ۔ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﺗﻤﺎﻡﺟﻮﮨﺮﺍﺕ ﻏﺎﺋﺐ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ۔۔ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﻮﺑﮯ ﻋﺰﺗﯽ ﮐﺎ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮨﻮﺍ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺧﺰﺍ ﻧﮯ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﮐﮭﻮﻝ ﺩﯾﺌﮯ ﻟﯿﮑﻦﮐﺸﮑﻮﻝ ﺑﮭﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮯ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ۔۔ ۔ﺧﺰﺍﻧﮯ ﮐﮯﺑﻌﺪ ﻭﺯﺍﺭ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﺍﺋﯽ ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺩﺭﺑﺎﺭﯾﻮﮞ ﺍﻭﺭﺗﺠﻮﺭﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﺍﺋﯽ ، ﻟﯿﮑﻦ ﮐﺸﮑﻮﻝ ﺧﺎﻟﯽ ﮐﺎﺧﺎﻟﯽ ﺭﮨﺎ ۔ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﺭ ﺍ ﺷﮩﺮ ﺧﺎﻟﯽ ﮨﻮ ﮔﯿﺎﻟﯿﮑﻦ ﮐﺸﮑﻮﻝ ﺧﺎﻟﯽ ۔۔۔ ﺍﺧﺮ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮨﺎﺭ ﮔﯿﺎ ﺩﺭﻭﯾﺶﺟﯿﺖ ﮔﯿﺎ ۔۔۔ﺩﺭﻭﯾﺶ ﻧﮯ ﮐﺸﮑﻮﻝ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯﺍﻟﭩﺎﯾﺎ ، ﻣﺴﮑﺮﺍﯾﺎ ، ﺳﻼﻡ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﺍﭘﺲ ﻣﮍ ﮔﯿﺎ ۔ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺩﺭﻭﯾﺶ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﺑﮭﺎﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﮨﺎﺗﮫ ﺑﺎﻧﺪﮪ ﮐﺮﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ۔۔۔’’ﺣﻀﻮﺭ! ﻣﺠﮭﮯ ﺻﺮﻑ ﺍﺗﻨﺎ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﮟ ﯾﮧﮐﺸﮑﻮﻝ ﮐﺲ ﭼﯿﺰ ﮐﺎ ﺑﻨﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ؟‘‘ ﺩﺭﻭﯾﺶ ﻣﺴﮑﺮﺍﯾﺎﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ ۔۔۔’’ ﺍﮮ ﻧﺎﺩﺍﮞ ! ﯾﮧ ﺍﺳﺤﺎﻕ ﮈﺍﺭ ﮐﺎﮐﺸﮑﻮﻝ ﮨﮯ، ﺟﺴﮯﺻﺮﻑ ﻗﺒﺮ ﮐﯽ ﻣﭩﯽ ﺑﮭﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ...